فحاشی اس کو کہتے ہیں ۔ طیبہ ضاء چیمہ کا بہترین کالم پڑھیے

 فحاشی اس کو کہتے ہیں ۔ طیبہ ضاء چیمہ کا بہترین کالم پڑھیے


پاکستان کے لبرل میڈیا مالکان اورکیبل آپریٹر اپنی ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کو بھی ٹی وی سکرین پر لائیں اور انہیں اشتہارات اور انٹرٹینمنٹ کی زینت بنائیں۔چُست پتلون،بغیر آستین اورکھلے گریبان والی چھوٹی "پھسی ہوئی "شرٹ عورت کے جسم کا کھلا نظارہ ہے ۔ پرائیویٹ زنانہ مصنوعات کے شرمناک اشتہارات سے چیلنز کی صرف ریٹنگ ہائی نہیں ہوتی ،غیرت مندوں کابلڈ پریشر بھی ہائی ہو جاتا ہے ۔باپ اور بیٹی کا رشتہ انتہائی باحیا ہوتا ہے مگر پاکستان کےاکثر ڈراموں میں باپ بیٹی کے
ساتھ اس انداز سے بغلگیر ہوتا ہے کہ میاں بیوی بھی وہ منظر دیکھ کر شرماجاتے ہیں جبکہ میاں بیوی کے تعلق کو جس انداز سے پیش کیا جاتا ہے اس کو دیکھ کر حقیقی میاں بیوی بھی شرمندہ ہو جاتے ہیں ۔عشق وجنون،بوس وکنار،برہنہ لباس،عریاں ڈائیلاگ،متعدد شادیاں ،طلاقیں ،حلالہ ۔۔۔ یہ پاکستان کا کلچر نہیں ایک خوفناک مذاق ہے ۔بیمار لوگوں کی بیمارپروڈکشن نے مشرقی معاشرہ کو اس منجھدار پر لا کھڑا کیا ہے جہاں سے واپسی مشکل دکھائی دیتی ہے۔


1 تبصرے

  1. mashallh alh ap ko awr ap k family ko o khushyan day j ap k dil my hon awr jis app ko b pat nhi hy amen
    y arab ul ghalameen hamary mulk Pakistan ko apny hifazat my rak amen summa amen

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی