حد سے زیادہ شراب نوشی صحت کیلئے خطرناک ہے : برطانوی حکومت

 حد سے زیادہ شراب نوشی صحت کیلئے خطرناک ہے 

 برطانوی حکومت


برطانوی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ مجوزہ مقدار سے زیادہ شراب استعمال کرنے سے لوگ سنگین بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں جن میں دل کی بیماریاں شامل ہیں۔حکومتی تنبیہہ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ شراب نوشی سے حرکتِ قلب رکنے اور دل کے سرطان جیسی بیماریاں لاحق سکتی ہیں۔اس پیغام کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے ٹی وی پر ایک نئی مہم شروع کی جا رہی ہے۔
ان ٹی وی اشتہارات میں بتایا گیا ہے کہ وائن کے دو بڑے گلاس یا بیئر کے دو بڑے پائنٹ روزانہ پینے سے منہ کے سرطان کا خطرہ تین گناہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ دگنا ہو جاتا ہے۔اس مہم کا نام ’چینج فار لائف‘ رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے اکیس سو لوگوں کا ایک سروے بھی شائع کیا جس میں شراب نوشی سے متعلقہ صحت کے مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس سروے سے یہ بھی واضح ہوا کہ پچاسی فیصد لوگ یہ نہیں جانتے کہ حد سے زیادہ شراب نوشی سے خواتین میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ 66 فیصد کو زیادہ شراب نوشی سے آنتوں نے سرطان کے خطرے کے بارے میں، 59 فیصد کو منہ، گلے یا گردن کے سرطان کے بارے میں اور 37 فیصد کو بانجھ پن کے مسائل کے بارے میں علم نہیں تھا۔اس مہم کی ویب سائٹ بھی بنائی گئی ہے اور اس سے متعلق پمفلٹ بھی بانٹے گئے ہیں جو کہ شراب کے کم استعمال کے لیے مشورے بھی دیتے ہیں جیسے کہ شراب کے لیے ممنوعہ ایام کا تعین یا پھر چھوٹے گلاسوں کا استعمال۔
برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر پروفیسر ڈیم سالی ڈیوس کا کہنا تھا کہ شراب نوشی عوامی سطح پر ایک انتہائی سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔اس مہم میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہر روز تھوڑی سی شراب پینا تو بہت اچھا لگتا ہے مگر آہستہ آہستہ اس کے مضر اثرات آپ کی صحت پر اثر انداز ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان میں فشارِ خون کا بڑھنا یا سرطان یا گردوں کی بیماریاں شامل ہیں
برٹیش ہارٹ فاؤنڈیشن کے ایسوسی ایٹ میڈیکل ڈائیریکٹر ڈاکٹر مائک ناپٹن کا کہنا تھا ’تقریباً ایک کروڑ برطانوی شہری مجوزہ حد سے زیادہ شراب استعمال کرتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہم میں سے ہر پانچواں شخص بلڈ پریشر کی بیماری، امراضِ دل یا پھر موٹاپے کے خطرے میں مبتلا ہے۔انہوں نے مزید کہا ’کوئی وجہ نہیں کہ ہم اپنی پسندیدہ مشروبات کا معتدل طریقے سے مزہ نہ اٹھا سکیں مگر اگر وہ ایک گلاس روز کے حساب سے دو یا تین ہو جائے تو صحت کو لاحق خطرات کو نظر انداز مت کیجیئے۔‘
کینسر ریسرچ یو کے کی سارہ لائنز کا کہنا تھا ’شراب سے سرطان کی سات عام اقسام کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن میں سب سے عام یعنی عورتوں کی چھاتی اور آنتوں کا سرطان بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا ’ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق ہر سال برطانیہ میں ساڑھے بارہ ہزار سرطان کے مریض شراب نوشی کی وجہ سے بیمار ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا ’شراب نوشی سے صحت کو خطرات تو لاحق ہوتے ہیں مگر جتنا اس کو کم کیا جائے اتنا ہی ان خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔(اس رپورٹ کا لنک یہاں  ہے)‘
بی بی سی اردو ویب سائٹ نے یکم نومبر 2010 کو بھی ایک  رپورٹ شائع کی تھی ۔ جس کاعنوان تھا" شراب نوشی ہیروئین سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے"۔اس رپورٹ کے لکھنے والوں میں پروفیسر ڈیوڈ نٹ بھی شامل ہیں جنہیں اکتوبر 2009 میں حکومت نے برخاست کر دیا تھا۔
رپورٹ میں بیس قسم کی منشیات کے استعمال کے نقصانات بتائے گئے ہیں۔جن میں تمباکو اور کوکین کے نقصانات بلکل ایک جیسے ہیں۔جبکہ ایسٹیسی اور ایل ایس ڈی کے نقصانات نسبتاً ان سے کم ہیں ۔پروفیسر نٹ نے اپنے سرکاری عہدے سے برخاست ہونے کے بعد بھی منشیات کے موضوع پر کام بند نہیں کیا۔انہوں نے منشیات پر ایک آزاد سائنٹفک کمیٹی بنائی اس کمیٹی نے ہر قسم کی منشیات کے جسمانی اور ذہنی نقصانات کے ساتھ ساتھ اس کے عادی ہونے ،اس سے متعلق جرائم اور معیشت پر پڑنے والے اثرات کا اندازہ پیش کیا۔
تحقیق کے بعد سامنے آیا کہ ہیروئین، کوکین اور میتھائل ایمفیائن لوگوں کے لیے بہت نقصان دہ ہیں۔لیکن شراب ،ہیروئین اور کوکین سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔جب دونوں طرح کے نشے کے نقصانات کو یکجا کیا گیا تو سب سے زیادہ نقصانات شراب کے سامنے آئے۔جبکہ ہیروئین اور کوکین کا نمبر شراب کے بعد آیا۔
اس رپورٹ کے انکشافات حکومت کی طویل عرصے سے نافذ منشیات کی درجہ بندی کے بلکل بر عکس ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان انکشافات نے برطانیہ اور ہالینڈ میں اس سے پہلے اس سلسلے میں ہونے والے کام کو آگے بڑھایا ہے جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ منشیات کی درجہ بندی کا موجودہ نظام اس سے ہونے والے نقصانات کے اندازوں کے مطابق نہیں ہے۔
قارئین کرام: آج مغرب خود سائنسی تحقیق کی بناء پر اس حقیقت کو تسلیم کرتا جا رہا ہے کہ واقعتاً شراب ایک لعنت اور عظیم برائی ہے گو کہ یہ ابھی تک اس نشے کے بُری طرح عادی ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر اجتناب برتنے سے گریزاں ہیں  اور خود کو اس خوش فہمی میں رکھے ہوئے ہیں کہ معمولی مقدار میں شراب کا روزانہ پینامفید ہے۔اور اس سلسلے میں مشکوک تحقیقات کا حوالہ دیتے ہیں۔ مثلاً  9مارچ 2010 کو ، بی بی سی اردو ڈاٹ  نے ایک خبر شائع کی کہ
" تیرہ برس جاری رہنے والے جائزے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ الکحل استعمال نہ کرنے والی خواتین کے وزن میں زیادہ اضافہ ہوا اور وزن بڑھنے اور الکحل کے استعمال میں ایک معکوسی تعلق پایا گیا۔حتٰی کہ ان خواتین کے طرزِ زندگی، کھانے پینے کی عادات اور سگریٹ نوشی اور ورزش جیسی چیزوں کو مدِ نظر رکھنے کے باوجود تحقیق سے پتہ چلا کہ جن خواتین نے الکحل کا کم استعمال کیا ان کا وزن زیادہ بڑھا۔"

جبکہ اسی خبر میں یہ باتیں بھی شامل ہیں کہ جن کہ وجہ سے یہ دعویٰ ہی مشکوک ہوجاتا ہے۔ اسی خبر میں لکھا ہے کہ:

" محققین کا ماننا ہے کہ وزن میں اضافے کی یہ صورتحال صرف خواتین کے ساتھ ہے اور مردوں پر یہ تحقیق لاگو نہیں ہوتی۔تاہم برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو یہ بات تسلیم کرنے سے گریز کرنا چاہیے کہ وہ زیادہ شراب پی کر وزن کم کر سکتے ہیں۔ برٹش ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کی ترجمان کیتھرین کولنز کا کہنا ہے کہ ’یہ سمجھنا ایک غلطی ہوگی کہ الکحل پینے سے وزن گھٹانے میں مدد ملتی ہے‘۔انہوں نے اس خیال کو بھی رد کیا کہ شراب میں موجود کیلوریز سے وزن نہیں بڑھتا۔ ان کا کہنا ہے کہ’ ہم یہ جانتے ہیں کہ الکحل کی کیلوریز کا اثر ہوتا ہے۔ مثلاً عادی شراب نوشوں کے لیے الکحل وزن میں اضافے کی بڑی وجہ ہے‘۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ تحقیق ایسی خواتین پر کی گئی جن کا وزن زیادہ نہیں تھا اور یہ ایک غیر معمولی گروپ ہے جو ممکنہ طور پر خود بھی یہ خیال رکھتی ہوں گی کہ ان کا وزن بڑھنے نہ پائے۔کیتھرین کولنز کا کہنا ہے کہ انتالیس برس کی عمر تک وزن نارمل رکھنا بذاتِ خود ایک اہم کام ہے اس لیے عین ممکن ہے کہ ان خواتین پر کیے گئے تجربے کا اثر دیگر خواتین پر ویسا ہی نہ ہو۔ " (یہ رپورٹ یہاں موجود ہے)

اسی طرح 23 فروری 2011 کو بی بی سی اردو ڈاٹ نے ایک خبر شائع کی  تھی کہ

" تیس سال کی تحقیق کے اس جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ تھوڑی سی شراب (یعنی ڈھائی سے چودہ گرام) پینے والوں میں امراض دل اور موت کے امکانات میں پچیس فیصد تک کمی ہوتی ہے ۔ تاہم کم شراب پینے سے جہاں دل کی بیماریوں اور فالج سے بچاجا سکتا ہے، زیادہ شراب پینے سے ان کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھتا ہے۔یونیورسٹی آف کیلگری کے پروفیسر ولیئم غالی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمارے جائزہ سے واضح ہوتا ہے کہ ایک یا دو گلاس شراب صحت کے لیے مفید ہو سکتا ہے‘۔ "

جبکہ اسی رپورٹ میں یہ باتیں بھی شامل ہیں کہ :

" تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں نکلتا کہ سب کو شراب پینا شروع کر دینا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تاہم برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی کیتھی راس کا کہنا ہے کہ اس جائزے سے یہ تو پتہ چلتا ہے کہ تھوڑی سی شراب صحت کے لیے اچھی ہے تاہم زیادہ شراب پینے سے ہائی بلڈ پریشر، فالج کے حملے، کینسر اور امراض قلب کا خطرہ رہتا ہے۔"(یہ رپورٹ یہاں موجود ہے)

قارئین کرام  :جو چیز اس قدر خطرناک ہو کہ بقول مغربی تحقیق کاروں کے، کہ" حد سے زیادہ سے زیادہ پینے پر مہلک بیماریاں حملہ آور ہو سکتی ہیں "تو اس سے بچنا زیادہ صحیح ہے یا  عوام کو یہ تلقین کرنا کہ بس تھوڑی پیا کرواور پھر پیتے وقت کیونکر کنڑول کیا جاسکتا ہے۔ اور جیسا کہ آج کی تازہ خبر میں ماہرین نے کہا   بھی ہے کہ " اس مہم میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہر روز تھوڑی سی شراب پینا تو بہت اچھا لگتا ہے مگر آہستہ آہستہ اس کے مضر اثرات آپ کی صحت پر اثر انداز ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان میں فشارِ خون کا بڑھنا یا سرطان یا گردوں کی بیماریاں شامل ہیں"۔چناچہ ثابت ہو اکہ شراب اگر زیادہ مقدار میں پئیں گئے تو جلد بیماریوں کا شکار ہوں گے اور اگر تھوڑی مقدار میں پئیں گے تو بھی بیماریاں  چند دن تاخیر کے ساتھ ہی سہی ، حملہ آور ضرور ہوں گی ۔
یہی وجہ ہے کہ اٹلی جیسے ملک میں  بھی اب  شراب خانوں، ریستوراں، پیزا شاپ اور شراب کی دکانوں میں 16 سال سے کم عمر کے بچوں کو شراب فروخت کرنے پر پابندی ہے۔قانون پر عمل نہ ہونے کی صورت میں یا تو والدین یا پھر اس دکاندار پر500 یور و تک جرمانہ عائد کیا جائے گا جس نے انہیں شراب فروخت کی ہوگی۔کیونکہ اٹلی میں نوجوان اور خاص کرکے گیارہ سال تک کا ہر تیسرا بچہ اس لت میں مبتلا ہے۔ اور ایک ایسا ملک کہ جہاں صدیوں سے وائن مقامی ثقافت کا حصہ رہی ہو وہاں یہ پابندی لوگوں کے لیے ایک بہت حیران کن اقدام ہے۔(اس رپورٹ کا لنک یہاں ہے )
 جبکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب آقائے دوجہاں ﷺ کے ذریعے امت مسلمہ کو شراب کے نقصانات کی وجہ سے اس سے بچنے کا حکم 1400 سال پہلے ہی دے دیا تھاجو اسلام کے ایک مستند دین ہونے کا لاریب ثبوت ہے۔قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ
فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿المائدہ : 90﴾
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو، یہ شراب اور جوا اور یہ آستانے اور پانسے، یہ سب گندے شیطانی کام ہیں، ان سے پرہیز کرو، امید ہے کہ تمہیں فلاح نصیب ہوگی"

  اوراب نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ملاحظہ فرمائیے:

(الخمر ام الفواحش واکبر الکبائیر ) ۔ (حافظ نور الدین علی بن ابی بکرالہیشمی ،مجمع الزوائد باب ماجاء فی الخمر ومن یشر بھا۔ 5/27)
شراب برائیوں کی ماں ہے اور یہ تمام برائیوں میں سب سے بڑی برائی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن وحدیث کی تعلیمات  پر یقین محکم عنائت فرمائے اور ان کے  مطابق عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔اور اہل مغرب کو بھی توفیق عطافرمائے کہ وہ دین اسلام کی برتری کو تسلیم کرتے ہوئے فضولیات اور لغویات سے مکمل پرہیز کریں ۔ آمین ۔مزید تفصیلات کے لیے آپ میرا یہ مضمون بھی پڑھ سکتے ہیں۔

1 تبصرے

  1. اللہ تعالی سب کا خالق ہے ۔اپنی مخلوق کے لیے وہی بہتر جانتا ہے کیا بہتر ہے کیا بدتر،جو شیطان کا پیچہا کرتے پیں وہ ہر مقام پہ نقصان اٹہاتے ہیں،عبرت کا مقام ہے،

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی