انسانی پنجر اور ہڈیوں کی ساخت اور قرآن مجید کی دعوتِ غوروفکر

انسانی پنجر اور ہڈیوں کی ساخت اور قرآن مجید کی دعوتِ غوروفکر


انسانی پنجر اور ہڈیوں کے متعلق اللہ تعالیٰ قرآن مجید کی درج ذیل آیات میں غوروفکر کی دعوت دیتاہے

(وَانْظُرْ اِلَی الْعِظَامِ کَیْفَ نُنْشِزُھَا ثُمَّ نَکْسُوْھَا لَحْمًا ط)

'' پھردیکھو ہڈیوں کے اس پنجرکو ہم کس طرح اٹھا کر گوشت پوست اس پر چڑھا تے ہیں...'' (1)

ایک دوسرے مقام پر اس طرح ارشاد ہوتاہے

(وَضَرَبَ لَنَا مَثَلاً وَّ نَسِیَ خَلْقَہ ط قَالَ مَنْ یُّحْیِ الْعِظَامَ وَھِیَ رَمِیْم ۔ قُلْ یُحْیِیْھَاالَّذِیْ اَنْشَاَھَآاَوَّلَ مَرَّةٍ ط وَھُوَبِکُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمُ نِ ۔ اَلَّذِیْ جَعَلَ لَکُمْ مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا فَاِذَآ اَنْتُم مِّنْہُ تُوْقِدُوْنَ )
''کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیداکیا اور پھر وہ صریح جھگڑا لو بن کر کھڑا ہو گیا ؟اب وہ ہم پر مثالیں چسپاں کرتا ہے اور اپنی پیدائش کو بھول جاتا ہے۔ کہتا ہے کون ان ہڈیوں کو زندہ کرے گا جبکہ یہ بوسیدہ ہو چکی ہوں ؟اس سے کہو انہیں وہی زندہ کرے گا جس نے پہلے انہیں پیدا کیا تھا اور وہ تخلیق کا ہرکا م جانتا ہے ''۔ (2)


پنجر صناعی کی ایک بہترین مثال ہے۔ یہ انسانی جسم کو ساختیاتی سہارادینے کا نظام ہے۔ یہ جسم کے نازک اعضا مثلاً دماغ ،دل اور پھیپھڑوں کی حفاظت کرتا ہے اور اندرونی اعضا کو تحفظ دیتا ہے۔یہ انسانی جسم کو حرکت کی ایک ایسی اعلیٰ صلاحیت دیتا ہے جو کسی مصنوعی میکانیکی عمل سے فراہم کی ہی نہیں جا سکتی۔ ہڈی کے ٹشو غیر نامیاتی (بے روح) نہیں ہیں جیساکہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں۔ہڈی کاٹشو تو جسم کے لیے معدنیاتی ذخیرہ ہو تا ہے جس میں کئی اہم معدنیات شامل ہوتی ہیں مثلاً کیلشیم اور فاسفیٹ' جسم کی ضرورت کے مطابق یہ یا تو ان معدنیات کو ذخیرہ کر لیتاہے یا انہیں جسم کو دے دیتا ہے۔ اس سب کے علاوہ ہڈیاں خون کے سرخ خلیے بھی پیدا کرتی ہیں۔
پنجر کے یکساں طورپر بہترین طریقے سے کام کرنے کے علاوہ وہ ہڈیاں جو اسے بناتی ہیں ان کی بھی ایک منفرد ساخت ہوتی ہے۔ ان کے ذمے یہ کام ہوتا ہے کہ یہ جسم کو سہارا دیں اور اس کی حفاظت کریں۔ اور اس کا م کو بہتر طور پر سر انجام دینے کے لیے ہڈیوں کو ایسی صلاحیت اور قوت کے ساتھ تخلیق کیا جاتاہے۔بدترین حالات کو بھی اس موقع پر سامنے رکھا جاتا ہے۔ مثال کے طورپر ران کی ہڈی اس وقت ایک ٹن وزن اٹھا سکتی ہے جب یہ بالکل سیدھی کھڑی ہو۔ہمیں حیرت ہو گی کہ ہمارے ہر قدم کے بعد جو ہم اٹھاتے ہیں یہ ہڈی ہمارے جسم کے وزن سے تین گنا زیادہ وزن اٹھا لیتی ہے۔جب ایک کھلاڑی اونچی چھلانگ لگا تااور زمین پر آ کر گرتا ہے تو اس کے پیڑو(Pelvis)کے ہر مربع سینٹی میٹرپر 1400کلو گرام دباؤ پڑتاہے۔یہ ڈھانچہ مضبوط کس طرح بنتا ہے جو خود ایک واحد خلیے کی تقسیم اوراسے باربار دہرانے سے وجود میں آتا ہے ؟ اس سوال کا جواب ہڈیوں کی بے مثال تخلیق میں پوشیدہ ہے۔
اس موضوع کی مزید وضاحت میں آج کی ٹیکنالوجی سے دی جانے والی ایک مثال مددگارثابت ہو گی۔وسیع اور کھلی بلند وبالاعمارتوں کی تعمیر میں مچان بندی (Scaffolding)کا نظام استعمال کیا جاتاہے۔اس تکنیک میں تعمیر کے لیے جو سہارا فراہم کرنے والاسازوسامان استعمال کیا جاتاہے اس میں پتھر کا ڈھانچہ شامل نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک دوسر ی کو کاٹتی ہوئی ایسی سلاخیں ہوتی ہیں جن سے یہ مچان بنائی جاتی ہے۔ پیچیدہ حساب کتا ب اور پیمائشوں کے ذریعے جن میں کمپیوٹر کی مدد بھی لی جاتی ہے زیادہ مضبوط اور لاگت کی نسبت سے مفید اورسودمند پُل اور صنعتی تعمیرات کھڑی کرنا ممکن ہو جاتاہے۔

ہڈیوں کا اندرونی ڈھانچہ بھی مچان کے اس نظام کی مانند ہوتا ہے جسے ان پُلوں اور مناروں یا ٹاوروں کو تعمیر کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں صرف ایک فرق ہے کہ ہڈیوں کا یہ نظام انسان کے بنائے ہوئے نظام کی نسبت زیادہ پیچیدہ ،جامع اور اعلیٰ ہوتا ہے۔ اس نظام کی مددسے ہڈیاں زیادہ مضبوط اورہلکی ہوتی ہیں جنہیں انسان آرام کے ساتھ استعمال کرتاہے۔ اگر معاملہ اس کے برعکس ہوتا،یعنی اگر ہڈیوں کا اندر کا حصہ زیادہ سخت اور ابھر ا ہواہوتا جس طرح ان کا بیرونی حصہ ہوتاہے تو انسان ان کو اٹھا ہی نہ سکتا اور اپنی سخت بناوٹ کی وجہ سے یہ ہڈیاں معمولی سی چوٹ پڑنے پر ٹوٹ جاتیں یا ان میں دراڑیں پڑجاتیں۔
ہماری ہڈیوں کانہایت جامع نظام ہمیں سادہ طریقے سے زندگی گزارنے ،بغیر کسی درد اور تکلیف کے مشکل کام بھی سر انجام دینے میں مدد دیتا ہے۔ ہڈیوں کی ایک او ر خاصیت یہ ہے کہ جسم کے مختلف حصوںمیں یہ بہت لچکدار رکھی گئی ہیں۔ جس طرح پسلیوں کا پنجرجسم کے بہت نازک اعضا کو تخفظ دیتا ہے جن میں دل اور پھیپھڑے زیادہ قابل ذکر ہیں۔یہ پھیپھڑوں کو پھیلنے اورسکڑنے میں مدد دیتا ہے تاکہ ہو ا کا پھیپھڑوں کے اندر آنا جانا لگا رہے۔
ہڈیوں کی یہ لچک وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر حمل کے آخری مہینوں میں عورتوں کی کولہے کی ہڈیاں پھیل کر ایک دوسرے سے دور ہو جاتی ہیں۔یہ ایک بے حد اہم ذکر ہے کیونکہ بچے کی پیدائش کے دوران یہ پھیلاؤ اس کے سر کو رحم مادر سے کچلے جانے سے محفوظ رہ کر باہر آنے میں مد ددیتاہے۔
ہڈیوں کے بارے میں یہ معجزانہ باتیں یہاں تک ہی محدود نہیں ہیں ان کی لچک ،پائیداری، ہلکے پن کے علاوہ ان ہڈیوں میں اپنے آپ کو مرمت کرلینے کی بھی صلاحیت ہوتی ہے۔ اگر ایک ہڈی ٹوٹ جائے تو ضرورت صرف اس بات کی ہوتی ہے کہ اسے اپنی جگہ پر مضبوط رکھا جائے تاکہ اسے اپنے آپ کو مرمت کر لینے کا موقع مل سکے۔ جیسا کہ یہ بات واضح ہے کہ جسم میں جو مختلف عوامل کارفرما ہوتے ہیں ان میں سے یہ بھی ایک نہایت پیچیدہ عمل ہوتا ہے جس میں کئی ملین خلیے باہم مل جل کر کام کرتے ہیں۔
پنجر کی خود حرکتی صلاحیت ایک او راہم بات ہے جس میں غور کیا جانا چاہیے۔ ہمارے ہر قدم کے ساتھ وہ مہرے جو ریڑھ کی ہڈی کو تشکیل دیتے ہیں ایک دوسرے پر حرکت کرتے ہیں۔ اس مسلسل حرکت اور رگڑ سے عام حالت میں ان مہر وں کو گھس جانا چاہیے تھا۔ مگر ان کو اس سے بچانے کے لیے ہر مہرے کے درمیان مزاحمتی مرمر ی ہڈیاں رکھ دی گئی ہیں جن کو ڈسک کہتے ہیں۔ یہ پلیٹ نما ڈسک انہیں جھٹکوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ ہر قدم پر زمین سے جسم پر ایک قوت روبہ عمل ہوتی ہے جو جسم کے وزن کا ردعمل ہوتا ہے۔

ریڑھ کی ہڈی میں موجود مزاحمتی مرمر ی ہڈیاں اور قوت تقسیم کرنے والی اس کی خمدار شکل جسم کو جھٹکوں سے نقصان نہیں پہنچنے دیتی ۔ اگر یہ لچک دارخاص ساخت جو ردعمل کی قوت کو کم کرتی ہے،نہ ہوتی تو خارج ہونے والی قوت براہ راست کھوپڑی کو منتقل ہو جاتی اور ریڑھ کی ہڈی کا سب سے اوپر والا سرا اسے توڑکر دماغ میں گھس جاتا۔
ہڈیوں کے جوڑوں کی سطح پر تخلیق کے نشانات بھی نظر آتے ہیں۔یہ جوڑ حالانکہ عمر بھر مسلسل حرکت میں رہتے ہیں مگر ان کو پھر بھی کسی چکنائی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ماہرین حیاتیات نے اس کا سبب جاننے کے لیے تحقیق کی کہ ان جوڑوں میں رگڑ کیوں کرنہیں ہوتی ،یہ کیسے اس سے محفوظ رہتے ہیں؟سائنس دانوں نے دیکھا کہ یہ مسٔلہ ایک ایسے نظام سے حل کر دیا گیا تھا جسے ''تخلیق کا مکمل معجزہ '' تصور کیا جاناچاہیے۔ جوڑوں کی جو سطح رگڑ والی سمت میں ہوتی ہے اس پر ایک پتلی مسام دار چپنی ہڈی کی تہہ رکھ کر اسے ڈھانپ دیا گیا ہے۔ اس تہہ کے نیچے ایک چکناہٹ ہوتی ہے۔ جب کبھی ہڈی جوڑ پر زور ڈالتی ہے تو یہ چکناہٹ مساموں سے باہر نکل آتی ہے اورجوڑ کی سطح پر اسی قسم کی پھسلن پیدا ہوجاتی ہے جیسی تیل سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ ساری باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ انسانی جسم ایک جامع اور بے نقص بناوٹ کے ساتھ انسانی جسم کے ساتھ بہ سہولت حرکت کر سکتا ہے۔
ذرایہ تصور کریں کہ اگر ہر شے اس قد رجامع اور بے نقص نہ ہوتی اور پوری ٹانگ میں ایک ہی لمبی سی ہڈی ہوتی تو انسان کے لیے چلنا ایک سنگین مسٔلہ بن جاتا۔ ہمارے جسم بڑے بھدے اور سست ہوتے ،تمام پھرتی ختم ہو گئی ہوتی۔ بیٹھناتک مشکل ہو جاتا اور ہر ایسے کام میں ٹانگ پرجب دباؤ پڑتا تو وہ بہت جلد ٹوٹ جاتی۔ تاہم انسانی پنجر کی ساخت اس قسم کی ہے جو جسم کو ہر طرح کی حرکت کی اجازت دیتی ہے۔ (3)

حواشی

(1)۔ البقرہ:259
(2)۔ یٰس: 77-79
(3)۔ اللہ کی نشانیاں ،عقل والوں کے لیے ۔صفحہ82-86

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی